Sunday, 19 January 2025

Yeh dosti | Mah bint e sajjad | Episode 7 | Friends | hero police #reve...


 

" لیکن نہ تو میں تمہیں طلاق دوں گا اور نہ تم مجھ سے خلع لو گی سمجھی"

زیان نے اسے بازو سے پکڑ کر اپنے مقابل کھڑے کرتے ہوئے کہا

"تم مجھے زبردستی یہاں پر روک نہیں سکتے زیان"

جنت نے اس کی گرفت کو توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا

"میں بہت کچھ کر سکتا ہوں لیکن فلحال کے لیے تمہیں بتاتا چلوں کہ میں نے تمہیں پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ میری قید میں تم اپنی مرضی سے آئی تھی لیکن یہاں سے نکل تم میری مرضی سے ہی سکتی ہو اور میرا تمہیں چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے"

زیان نے اسے اپنی گرفت سے آزاد کر کہ تو وہ اس پر جھپٹتی اس سے پہلے وہ اس سے دور ہوا تھا وہ کئی دفعہ پہلے بھی اپنے منہ کا حلیہ اس کی ناخنوں سے بگاڑ چکا اوپر سے سلیم اس کی شکل دیکھ کر ہنستا تھا اب پھر وہ اپنے خوبصورت چہرے پر کوئی نشان نہیں چاہتا تھا آخر کو وہ شہر کا ایس پی تھا جب لوگ اس کے چہرے کی ایسی حالت دیکھتے ہوں گے تو کیا سوچتے ہوں گے وہ اکثر سوچ کر جھرجھری لیتا تھا

"تو پھر کیا ارادے ہیں تمہارے گھٹیا ایس پی یہ بھی بتا دو"

جنت کی طیش بھری آواز پر وہ حال میں لوٹا جو اسے خونخوار نظروں سے دیکھ رہی تھی

"ارادے تو کافی نیک ہیں بس اگر تم مان جاؤ تو کیا ہی کہنے"

اس کی حالت سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اس نے آنکھ مار کر کہا تو جنت نے پاس پڑا واس اٹھا کر اس کی جانب پھینکا جسے وہ اگر بروقت پکڑتا نہ تو اب تک اس کا سر پھٹ چکا ہوتا

"تم جیسے گھٹیا شخص سے ایسی ہی امید کی جا سکتی ہے دفعہ ہو جاؤ یہاں سے ورنہ میرے ہاتھ سے ضائع ہو جاؤ گے آج"

جنت نے غصے سے بھپر کر کہا اور دوسرا واس اٹھانے کے لیے بڑھی اس کا ارادہ بھانپتے ہوئے زیان نے وہاں سے جانے میں ہی بہتری جانی لیکن دروازے پر رک گیا

"ایسے کیسے ضائع کر دو گی میں تمہارے ہاتھ سے ضائع ہونے کے لیے تو پیدا ہوا ہوں جیسے "

اس نے دروازہ کھولتے ہوئے کہا اور اپنے طرف آتے واس کو دیکھ کر فوراً سے پہلے دروازہ بند کیا جو اس منہ پر لگتا اگر وہ دروازہ بند نہ کیا ہوتا تو دروازہ بند ہوتے ہی زیان نے ایک جاندار قہقہہ لگایا اسے بہت مزہ آتا تھا جنت کو تپانے میں لیکن یہ الگ بات تھی کہ ان چکروں میں خود اس کے ہاتھوں کئی بار مرتے مرتے بچا تھا







No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...